معلم ناهوک آرام و رام و راحتی آرام جان می خواهمت. صلوات بر خاتم پیامبران(ص)
| ||
|
ایک دفعہ خلیفئہ وقت ابو جعفر منصور کسی بات پہ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ سے ناراض ہوگیا اور مکہ مکرمہ حکم بھیج دیا کہ سفیان ثوری رحمتہ اللہ کو پھانسی دینے کیلئے سولی نصب کی جائے ۔ جب اس بات کی اطلاع حضرت ثوری رحمتہ اللہ علیہ کو ملی تو آپ آرام فرما رہے تھے ۔ شاگرد نے مشورہ دیا کہ آپ منصور کے آنے سے پہلے کچھ دنوں کیلئے روپوش ہوجائیں ۔ یہ سن کر حضرت ثوری رحمتہ اللہ اطمینان سے اٹھے اور بیت اللہ پہنچ کر غلاف سے چمٹ گئے اور کہا کہ یا اللہ ! اگر ابوجعفر مکہ پہنچا تو تیری میری دوستی ختم ۔ انکا یہ کہنا تھا کہ اطلاع پہنچ گئی کہ ابوجعفر منصور مکہ پہنچنے سے پہلے ہی مرگیا ہے نظرات شما عزیزان: محمد
![]() ساعت17:56---10 تير 1393
سلام محمد جان این مطالبی که نوشتی یعنی چه ؟
پاسخ:سلام یه داستان از حضررت سفیان ثوری هست اما به زبان شیرین اردو |
|
[ طراحی : سیب تم ] [ Weblog Themes By : Sibtheme] |